گورنمنٹ کالج بالاکوٹ، نصابی و ہم نصابی سرگرمیوں کے لیے اپنی مثال آپ ہے۔ اس روایت کو برقرار رکھتے ہوئے گورنمنٹ کالج بالاکوٹ نے وطنِ عزیز کا 75واں “یومِ آزادی”، جسے “ڈائمنڈ جوبلی” کے نام سے ملقّب کیا گیا، تزک و احتشام سے منایا۔ کالج کے داخلی دروازے سے لے کر سٹیج تک سبز ہلالی جھنڈوں اور جھنڈیوں سے رستوں کو سجایا گیا۔ کالج کے طلبہ و طالبات جوش و خروش کے ساتھ حاضر تھے۔ اس سے قبل بر لبِ دریا ایستادہ دیو قامت کالج کے بورڈ پر پاکستان کا جھنڈا چسپاں کر کے بورڈ کے طول و عرض کو برقی قمقموں سے سجایا گیا۔ جو نہ صرف ایک خوبصورت منظر پیش کرتا ہے بلکہ شام کے بعد دیکھنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کر کے دلوں میں پاکستان کی محبت جگاتا ہے۔
تقریب کے آغاز سے قبل قومی ترانہ پڑھا گیا۔ پھر ملکِ عزیز کی سلامتی کی دعا کرتے ہوئے آزادی کی خوشی میں کیک کاٹا گیا ۔ پھر 10 بجے طے شدہ فنکشن کا آغاز تلاوتِ کلامِ مجید سے ہوا۔ پھر ہدیۀ نعت پیش کیا گیا۔ سٹیج ناظم پروفیسر طارق جاوید نے آزادی کے دن کے حوالے سے ماضی اور حال کو سامنے رکھتے ہوئے سیر حاصل گفتگو کی۔
طلباء نے اس دن کے حوالے سے خاص تیاری کر رکھی تھی۔ سب سے پہلے طلبہ نے پُر جوش اور محبت آمیز انداز میں تقاریر پیش کیں۔ طالبات نے خصوصی تیاری کے ساتھ ملی نغموں سے دلوں میں وطن کی محبت کا سوز پیدا کیا۔ بعد ازاں پاکستان کی آزادی کی جد و جہد اور تاریخی پسِ منظر میں طلبہ کے اجتماع سے سوالات پوچھے گئے، درست جواب پر طلبہ کو نقد انعام دیا گیا۔



پروفیسر شفیق الرحمان صاحب، چیئرمین شعبۀ کیمسڑی کو دعوتِ خطاب دی گئی۔ اُنھوں نے اپنی گفتگو میں جہاں پاکستان کی تاریخ پر روشنی ڈالی وہیں پاکستان کی سالمیت، تعمیر و ترقی اور خوشحالی کی لیے دعا کی۔
تقریب کے آخر میں کالج کے معزز پرنسپل پروفیسر سید عبدالواجد صاحب نے خطاب کیا۔ اُنھوں نے اپنے خطاب کے دوران آزادی جیسی عظیم نعمت کی عطا پر اور ہندو بنیے کی مکاری اور مسلمانوں کے دشمن خود غرض انگریزوں کی عیاری اور ان کے پنجۀ استبداد سے چھٹکارے پر ربِ کریم کا شکر ادا کیا اور کہا کہ اب پاکستان وقت کے ساتھ ساتھ دنیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کے لیے تعمیرو ترقی کے راستوں پر گامزن ہے اور ہم سب کو مل کر اس کے تحفظ، ترقی، خوشحالی اور نیک نامی کے لیے اپنے حصے کا کردار دیانت و امانت کے ساتھ ادا کرنا چاہیے۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ ملک لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر قائم ہوا۔ اس لیے اپنی زندگیوں میں اللہ کے قوانین کے نفاذ کی ضرورت ہے۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ الحمد للہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے۔ دنیا کی بہترین فوج پاکستان کے پاس ہے۔ دنیا کے لیے پاکستان کی جغرافیائی اہمیت سے انکار نہیں۔ اللہ نے موسموں کے چاروں تغیرات سے اس کو مزین کیا۔ بہتے ہوئے دریا، اپنے سینوں میں خزینوں کے دفینے لیے فلک بوس پہاڑ ، گراں قدر درختوں سے مالا مال جنگل، نگاہوں کی خیرگی کا ساماں لیے خوبصورت قدرتی مناظر ، اس خوبصورت ملک میں بسنے والے محنتی لوگ، غرض کیا ہے جو خدائے کریم نے اس ملک کو نہیں دیا۔ قائداعظم کے فرمان کے مطابق یہ ملک قائم رہنے کے لیے بنا ہے اور اللہ اسے ہمیشہ قائم و دائم رکھے گا۔ اپنے خطاب کے آخر میں پرنسپل نے کہا کہ ہم میں سے ہر شخص پاکستانی ہے۔ اور پاکستان کی عزت ہے۔ ہر شخص کے دل میں پاکستان کی محبت ہونی چاہیے اور اس کی تعمیر و ترقی میں سب کو ملکی مفاد کو سامنے رکھ کر محنت و مشقت کرنی چاہیے ، اس لیے کہ پاکستان ہے تو ہم ہیں۔ ہمیں پاکستانی ہونے پر فخر ہے۔ انھوں نے آنے والے دنوں میں آزادی کے حوالے سے ایک گرینڈ فنکشن کے انعقاد کا اعلان کیا جس میں بہت سی سرگرمیاں عمل میں لائی جائیں گی۔
پرنسپل صاحب کے پُر جوش خطاب نے سب کے دلوں کو گرمایا۔ آخر میں دعائیہ کلمات اور “پاکستان زندہ باد” کے نعرے سے یہ تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔


Everything is very open with a clear clarification of the issues. It was truly informative. Your website is very helpful. Thanks for sharing!